image
image
image

بہشت چار ساعت کی شاعرہ نائلہ حنا

image

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر محمد اسلام

شاعری عطیہ خداوندی ہے اسی لئے بقول شخصے یا تو شاعر ہوتا ہے یا نہیں۔ چوں کہ شاعری ابتدا سے ہی مزاج کا حصہ بن جاتی ہے لہذا بیشتر شعر کہنے والے اس کا آغاز بچپن سے کر دیتے ہیں ۔ اردو شاعری کی ابتدا میں شعرا کا غلبہ رہا۔ پھر شاعرات نے بھی اس میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے شروع کر دیئے عصر حاضر میں بھی متعدد شاعرات گیسوئے سخن سنوار رہی ہیں عہد حاضر کی شاعرات میں نائلہ حنا کا نام بھی نمایاں ہے انھوں نے اپنی کتاب بہشت چار ساعت کا تحفہ ارسال کیا ہے جس کے لئے میں ان کا ممنون ہوں اس میں غزلیں اور نظمیں شامل ہیں جن میں ہجر و وصال کی کیفیات کو خوب صورت اشعار کی صورت میں ڈھال دیا گیا ہے اسی لئے وہ اپنے اس مجموعہ کلام کو محبت نامہ قرار دیتی ہیں انھوں نے اپنے نظریہ محبت کی بھی وضاحت کی ہے ان کا کہنا ہے کہ محبوب ساری خلائق بھی ہو سکتی ہو کہ خدا ان سے محبت کرتا ہے جو خدا کے بندوں سے محبت کرتے ہیں ان کے کلام میں متعدد ایسے اشعار ملتے ہیں جن میں کائنات کے حسن کا نہایت عمدگی سے تذکرہ کیا گیا ہے جبکہ بعض اشعار تصوف کا رنگ لئے ہوئے ہیں انھوں نے محبوب ،محبت، فرد ،معاشرے اور کائنات کو اپنی داخلی کیفیات،جذبات اور احساسات کے ساتھ منفرد انداز کے ساتھ دیکھا ہے جس سے ان کی شاعری کا کینوس وسیع ہو جاتا ہے

سابق صدر انجمن ترقی اردو پاکستان کی نائلہ حنا کے بارے میں یہ بڑی معتبر رائے ہے کہ آپ ایک جینوئن اور آج کی شاعرہ ہیں سچ کا ذخیرہ کتابی صورت میں موجود ہے اٹھان بڑے غضب کی ہے جبکہ سابق ڈپٹی ڈائریکٹر سید اعجاز حیدر کا کہنا ہے کہ انجینئر نائلہ حنا کا انداز تحریر مجھے بے اختیار مو پاساں کی یاد دلاتا ہے کتاب میں نقاش کاظمی اور انجینئر شفیع حیدر دانش کی آرا بھی شامل ہیں نائلہ حنا اعلی علمی وادبی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں پیشے کے اعتبار سے میکینکل انجینئر ہیں اپنی شاعری میں نسوانی جذبوں کا اظہار سلیقے سے کرنے کے علاوہ انھوں نے سائنسی شاعری بھی پوری توجہ سے کی ہے دراصل نائلہ حنا کو شاعری،سائنس اور فطرت سے خصوصی لگاؤ ہے وہ اردو انگریزی اور متعدد زبانوں پر عبور رکھتی ہیں معتبر تدریسی اداروں سے وابستہ رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے شاعرانہ مزاج میں عامیانہ پن نہیں نائلہ حنا نے وہ راستہ اختیار نہیں کیا جو آج کل بعض شاعرات سستی شہرت کے لئے کرتی ہیں ان جی شاعری جذباتِ سے بھر پور ضرور ہے مگر وہ جذبات کی رو میں بہہ کر شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتیں ان کا یہ مجموعہ کلام ادبی حلقوں سے زبردست پزیرائی حاصل کر چکا ہے اس کے بعد انھوں نے مسلسل لکھا اردو انگریزی شاعری ،فکشن ،سائنسی افسانے، سائنسی مضامین،اور دیگر موضوعات پر وہ 26 کتب تحریر کر چکی ہیں ان کی بیشتر کتب سوشل میڈیا مختلف ویب سائٹ اور ایمازون پر بھی دستیاب ہیں نائلہ حنا ہمہ جہت شخصیت کی مالک ہیں ایسی علمی ادبی اور تخلیقی صلاحیتوں کی حامل شاعرہ خال خال ہی نظر آتی ہے وہ شاعری افسانوں اور سائنسی تحریروں کے بین الااقوامی مقابلوں میں بھرپور انداز سے شرکت کرتی ہیں بیرون پاکستان نہ صرف ان کے کام کو سراہا گیا ہے بلکہ وہ متعدد بین الاقوامی اداروں سے درجنوں گولڈ میڈل ،ایوارڈ، ڈپلومے اور ٹرافیاں بھی جیت چکی ہیں انھوں نے بڑی محنت اور جدوجہد کے بعد ادب میں اپنا مقام بنایا ہے نائلہ حنا کے لئے میری دعا ہے کہ

اللہ کرے زور قلم اور زیادہ

کبھی چاند کبھی ستارہ لکھوں

کبھی تجھے محبت کا استعارہ لکھوں

شوق سے پڑھوں ورق ورق

تجھے عشق کا شمارہ لکھوں

دست یار جو تھام لوں گر

دشت محبت کا اسے کنارہ لکھوں

بہار آکر کبھی نہ جائے اگر

چمن کا زرا زار تمہارا لکھوں

بار با ملوں میں تجھ سے

اور ہر تجھے کنوارہ لکھوں

M Islam.

شب و روز یہ حالات میرے ہیں

تصور تیرا ہے اور خیالات میرے ہیں

یہ واقعتا جذب کرنے والا مطالعہ تھا۔

ان کی کتاب میرے کھوپڑی گڑھ کے دائروں میں کندہ اور ابھری ہوئی ہے۔

اس کا وزن خالص سونے میں تولنے کے لائق ہے۔ اس طرح کے اشعار کے ٹکڑوں کی

بہت سی سیاہی کو بھڑکتے ہوئے

اور بھڑکا تے ہوئے اس سیاہی کو روشن رکھیں۔

قارئین کا سفر طیش انگیز اور کبھی ختم نہیں ہوتا ہے۔

ایک عمدہ اور غیر معمولی اسکالر کا شاندار ٹکڑا۔ میر ا سلام

بھانو پرکاش سوہو

اڑیسہ انڈیا

image