وہ میرے دیس سے شعر سنانے آۓ
ہیں
جو سو رہے تھے وہ جذبات جگانے آۓ ہیں
وطن کو اب بھی میری یاد آتی ہے بہت
وہ آج مجھ کو یہ بات بتانے آۓ ہیں
اُسے تو میں بھی نہیں بھول پایہ مگر
یہ اور بات کہ رنگ دھندلاے ہیں
بچھڑتے وقت تو آنکھیں نہیں ہوئ پرنم
مگر اس دل نے آنسو بہت بہائے ہیں
عجیب لوگ ہیں دیس اپنا چھوڑنے والے
نہ یاد کرتے ہیں اور نہ بھول پائے ہیں
پردیس کی شامیں اداس لگتی ہیں حسیب
ہر ایک لمحے پہ یادوں کے لمبے ساۓ ہیں