تیرے شہر کی تپش سے میرا ہاتھ جل
نہ جاۓ
میں دور ہی بھلا ہوں ، یہ مجھے تو نہ
جلاۓ
یہ آگ میرے ہمدم، تجھے خود بجھانی ہو گی
چنگاری جو لگاۓ، وہ خُود ہی اُسے بجھاۓ
تھا یہ شِہر، شِہرِ خوباں ، تو سبھی شہر یار
آۓ
اب یہ شہر جل رہا ہے، خدا ہی اسے
بچاۓ
جو خدا کرم کرے تو، ہو عشق کی یوں بارش
رحمت خدا سے ، سارا شہر بھیگ جاۓ
ہاں رحمت خدا کو تجھے خود بلانا ہو گا
اخلاص عمل و نیت، تیرے شہر کو بچاۓ