مہکتی یادیں

تمھاری یاد کی خوشبو اب بھی آتی ہے
دل کے زخموں کو سیراب کرتی جاتی ہے


بلا کا شور ہے اور غذب کی خاموشی
غموں کی قوس قزح کیا روشنی پھیلاتی ہے


یہ دل کے دریچوں سے جھانکتی آنکھیں
تمھاری یاد کی تاروں کو چھیڑ جاتی ہے


منع ہے ہم کو مگر ایسی موسیقی
چٹان دل کو جو گداذ کرتی جاتی ہے


حسیب اب یہ کہانی کسے سناو گے
سفر میں شام ہوئی ،رات ڈھلتی جاتی ہے