میرا یار

وہ نوِر صبح کی گویا ہو تازگی جیسا
اندھیری رات میں وھی تو چاندنی جیسا


جو اس کی ہو طبعیت شاد تو یارو
گل گلاب کی کھلتی ہوئی کلی جیسا


ناشاد ہو جو طبعیت دُشمناں یارو
جمالِ شعلِہ ماہتاب، وہ حسیں ایسا


سبھی موسموں کا ساتھی حسیب
وہ میرا یار، میری وجہ ذندگی ایسا