خواہش

خواہش نہیں ہمیں ، سب ہم کو مان جایں
ہم کو تو یہ پڑی ہے، ہم خود کو جان پایں


بے ربط زندگی جو لگتی ہے دیکھنے میں
مقصد تلاش کر کے، راز نہاں کو پایں


دُنیا کی دِلکشی نے ہے گھیر ہم کو رکھا
دُنیا سے ہو کے اوجھل، ہو ہمکلام جایئں


حرص و حوص کی وہشت گھیرے ہمیں ہوی ہے
وہشت پے قابوُ پا کر رب سے کلام کر لیں


برسوں سے کر رہے ہیں جو نفس کی غُلامی
یارب مدد پُکاریں، لا سے نفس کو ماریں


خواہِش حسیب لیکِن، کافی نہیں یہ سمجھو
صبر و عمل مُسلسل منزِل کی راہ پہ ڈالیں