رقیبِ رو سیاہ نے حالت خراب
کی
جب گُل نے بھی کلام کیا اُس کی بات
کی
میں نے کہا حضور ماضی کی ہو گی بات
گُل نے کہا نہیں یہ تو کل کی بات تھی
تب مُجھ پہ یہ کھلا کہ کہانی تھی یہ اُلَٹ
میں رقیب تھا اور وہ محبت تھی آپ کی
مطلب رقیب کا سمجھے نہیں حضور
مقصد رقیب کا تو حِفاظت ہے آپ کی
اب سوچتا ہوں تو دِل سکوں میں ہے
گر آپ پریشان ہیں ، قسمت ہے آپ کی
یہ قصہ لطیف، ہے کب کا یہ حسیب
بچپن کا ہے یہ وقت یا لڑکپن کی بات تھی؟