نیا سال

پردہ شب کُچھ یوں چاک ہوا ہے
ایک اور سال قُشتہ خاک ہوا ہے


زمانے نے دکھا‍‍ۓ کئی رنگ مگر
یہ سال تو زیادہ ہی نم ناک ہوا ہے


ہم نے سوچا تھا بنے گی بِگڑی اس بار
پر یہ کیا کہ دل اور غم ناک ہوا ہے


خوں ریز، غم ناک ، تاریکی میں ڈوبا
دلِ شاد نشتر سے کیا چاک ہوا ہے


آج نیا دِن ، ماہ و سال نیا ہے حسیب
پھِر تُم نے امیدوں کا دیا تھاما ہوا ہے؟