غموں کے بیچ شب و روز تُم جو رہتے ہو
دلوں کے درد کو سمجھے بنا ہی سہتے ہو
نہیں نہیں، اندھیروں سے ڈر نہیں لگتا
ہمیں ڈراتی ہے دیے کی وہ ٹمٹماتی لو
یہ لو وہ شعلہ ہے ، جو دلوں کو راکھ کرے
سُلگتا درد ہے، ایسی غموں کی راکھ ہے جو
کیوں ایسی راکھ کی اینٹوں سے گھر بنا ڈالا
اُمیدِ صبح کی آہٹ کو بھی نہ سہہ پاۓ
جو
ابھی سحر کا اُجالا ہوا نہیں ہے حسیب
غموں کے دیپ ابھی سے کیوں بُجھاتے ہو