تو وہ جسے کوئ نہ دیکھ
پاۓ
دِلوں میں کیسے ہے تو
سماۓ
اور نہ لمس تیرا ، سدا نہ
آۓ
یہ کیا کہ دھڑکنوں میں تو
سماۓ
عقل ہے حیراں ، نہ مہک ہی
آۓ
تُجھے کوئ کیسے پھِر جان
پاۓ
تُجھے میں دیکھوں، دِل یہ
چاہے
سواروں تُجھ کو ، یہ جی میں
آۓ
مہک تیری صبا لے کے آۓ
تُو ازل کے قصے مُجھے سُناۓ
اور ابد کے الحام مُجھے بتاۓ
حسیب میرا دل تو یہ چاہے
کہ رب کو
اپنا صنم بناۓ