مُجھے تلاش تھی اُس کی، وہ
ڈُھونڈتا تھا مُجھے
مُجھے پیار تھا اُس
سے، اور وہ خایف مُجھ سے
سو کھا کے تیر بھی اُس سے بڑا سکُون مِلا
وہ جِس سے پیار تھا مُجھ کو، مِل گیا جو
مُجھے
تھکن سے چُور ، سربلند، مُسکراتاُ چہرا
حسین ایسا کوئ چہرا کبھی لگا نہ مُجھے
لہوُ سے بھیگا زخم، مُجھ کو بہت عزیز حسیب
یہ پہلا تحفہ تھا ، اُس سے جو مِلا تھا
مُجھے
میرے خُدا، میں اُس کو معاف کیوں کر کروں
کوئ بھی دُکھ کبھی پہنچا نہیں ہے اُس سے
مُجھے