آخری خواہش

نزع کی رات سے پہلے ، تیرا دربار آ جاۓ
ملکُ الموت سے پہلے درے سرکار آ جاۓ


قبر کی کوٹھری کالی میں جب پہنچُوں
گدا ہے یہ میرا ، سرکار کا ارشاد آجائے


ابھی تو رقص بِسمِل کی طرح اپنا جینا ہے
مدینے کی گلیاں ہوں، دِل مُضطر کو قرار آجائے


جو مکہ میں جا پہنچوں، آقا تیری سنت پر
ہو کرم رب کا، بوسہ اسود کا مقام آ جاۓ


جھُکی نظریں، نم آنکھیں، دُعايں گِڑگڑاتی ہیں
شاہِ یثرب سے آنے کا، حسیب فرمان آ جائے