یہ غم یہ یاس یہ آنسوُ عزیز ہیں
ہم کو
یہ معاملات من و تو عزیز ہیں ہم
کو
ہمیں خبر نہ ہوی، اور سفر تمام ہوا
سفر نہیں ، وہ آشُفتہ سر عزیز ہے ہم کو
حضور دوست یہ آنسُو بہت مُقدم ہیں
یہ موتی لال و گوہر سے عزیر ہیں ہم کو
جہاں نے لاکھ کہا ہم کو، ہم نہیں مانے
جہاں نہیں، بس اِک جاں عزیز ہے ہم کو
وہ جاں جو اپنی جاں سے بھی بہت پیاری ہے
حسیب جان کیا پاے ہیں ،کیا عزیز ہے ہم کو؟