موسم غم ـاا

یہ غم کا موسم، گر سمجھو تو اِک خزینہ ہے
مےء حیات ہے منزل کو جاتا زینہ ہے


بجھے دیے کی ہی کِرنوں کو تھام لو گر تُم
تو جان پاوگے، جینے کا جو قرینہ ہے


وہ صبر و شُکر ، اور وہ راضی با رضاُءاِلہ
وہ ظبط زندگی، اپنوں کے لیے جینا ہے


نہیں نہیں، فقط دامن کو آبدار نہ کر
سنبھال اِن کو، ہر اِک ایک تو نگینہ ہے


غم، خزانے کی کُنجی، یاد رکھو حسیب
متائے جاں یہی ہے، جینے کا یہی قرینہ ہے