اِک شخس آبلا پا مُجھے راہ دِکھا
کے چلا گیا
اِک چہرا بھلا سا سب کُچھ جلا کے چلا
گیا
میں سوچتا ہی رہا مگر لب کُشا نہ ہوا
وہ دل کو روندتا، دیے کو بُجھا کے چلا گیا
ملال، میں تیری راہ کے کانٹے نہ چُن سکا
تو آبلا پا جو مُجھے پار لگا کے چلا گیا
کیوں رہ گیا میں تنہا، اس کا رونا ہے حسیب
یہ غم نہیں ہے مُجھے کہ، وہ کیوں چلا گیا