سراب سے دِن، اور پُر حزیں
راتیں
سُنتے رہنا ، وہ خُود سے کیں
باتیں
دیکھتے رہنا اُس کے جانے کے نِشاں
سوچتے رہنا سب ،اَن کہی باتیں
اور یوں بھی گُداز ہونا دل کا
خونِ دِل سے بھری وہ برساتیں
تُجھ کو کیسے اب بتائیں گے
شبِ ہجراں، تُجھ سے کیں باتیں
زہر قاتل کی خُود ہی آرزو کرنا
اُس کی محفِلِ سے کوچ کی باتیں
خِزاں کی آمد، اور وہ تنہائی
آنسووں کی
زباں میں کیں باتیں
تیری تنہائیوں کا مرہم ہیں، حسیب
رب کا ذکر، حُضورﷺ پاک کی
باتیں