ڈاکٹر صاحب ،تُم کمال کر جاتے
ہو
دُشمنوں کا جینا جو مُحال کر جاتے
ہو
اور لڑتے لڑتے تُم جو چوٹ کھاتے ہو
محبتوں کو چُننے کو تُم تو روٹھ جاتے ہو
اپنے چاہنے والوں کو جو خیر باد کہتے ہو
جسم و جاں بچانے کو ملک چھوڑ جاتے ہو
جنگ ہے ابھی جاری ، ظلم بھی نہیں ہے رُکا
اس زمیں کی مٹی کو، اب بھی یاد آتے ہو