انصاف کی موت

رفتہ رفتہ میرے وطن، تُجھے کھو رہا ہوں میں
انصاف، تیرے مرجانے پہ ,بس رو رہا ہوں میں


یزید گر پُکارے، عدل حاضر ہے ہر گھڑی
حُسین پُوچھ لے تو کہے، سو رہا ہوں میں


گر چور اِک گدا ہو تو پھینکو اور بھُول جاؤ
قاروُں سے گر گُناہ ہو ، بہت مہربان ہوں میں


یارب تیری زمیں پہ قاضی ہیں کون لوگ
مایوس مُنصفوں سے بہت ہو رہا ہوں میں


بس تیری مُنصفی سے اُمیدیں ہیں باندھ لیں
سو تیرے در پہ رکھ کے جبیں، رو رہا ہوں میں


مظلوُم و بیکساں کی مدد، اس جہان میں
ظالم کو جہاں ہی میں سزا، مانگتا ہوں میں


یارب میرے وطن کو جو لوٹ کھا گیے
اُن کو ملے کہیں نہ اماں چاہتا ہوں میں


یارب میرے وطن کو ملے ایسا عظیم اسم
بن جاۓ یثربِ زماں، یہی سوچتا ہوں میں


یارب یہ اشک میرے، تیرے شایانِ شاں نہیں
لیکن تو میرا رب اور، بندہ تیرا ہوں میں


حسیب تیری دعا مُقرب ہے یا نہیں
سُنتا بس اِک خدا ہے، یہ جانتا ہوں میں